ذات :فخر یا فریب ؟

*ذات: فخر یا فریب؟*

✍️ تحریر: ابو طیب لقمان

ہفتے کے دن جب صبح آنکھ کھلی اور موبائل ہاتھ میں آیا، تو حسبِ معمول واٹس ایپ کھولا۔
ایک مختصر سا پیغام نظر سے گزرا — شاید کسی کی ٹوٹی ہوئی امید، بکھری ہوئی سوچ، یا ماضی کی کوئی دبی ہوئی چنگاری تھی۔
الفاظ کچھ یوں تھے:
“میں نے اپنی ڈائری میں بہت سے عنوانات پر تحریریں درج کی تھیں، اردو میں، انگلش میں۔۔۔ سب پھاڑ کے ضائع کر دیں۔۔۔ میں نے ذات (cast) کے بارے میں بھی بہت لکھا تھا۔۔۔”
یہ جملے میرے دل میں اتر گئے۔
یوں محسوس ہوا جیسے کوئی درد دوبارہ جنم لینا چاہتا ہو، مگر اس بار کسی اور کے ہاتھوں سے، کسی اور کے لفظوں میں۔۔۔
میں نے دل ہی دل میں کہا:
“چلو… میں لکھتا ہوں اس موضوع پر!”
ذات: تعارف یا تعصب؟

ہم سب کسی نہ کسی “ذات” سے تعلق رکھتے ہیں۔
ذات ایک فطری پہچان ہے، ایک معاشرتی حوالہ۔
لیکن جب پہچان فخر بن جائے، اور حوالہ تفریق —
تو وہی ذات، انسانیت کا قاتل بن جاتی ہے۔

آج بھی معاشرے میں ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں
جہاں “فلاں ذات” والے، “فلاں کے لائق نہیں”،
جہاں رشتے ذات دیکھ کر توڑے جاتے ہیں،
نماز کی صفیں ذات دیکھ کر بدل دی جاتی ہیں،
اور علم، کردار، تقویٰ کو پسِ پشت ڈال کر صرف نسب و خاندانی شجرہ معیار بن جاتا ہے۔
اسلام کی تعلیم کیا ہے؟
اسلام نے ذات اور قبیلے کو صرف تعارف کے لیے تسلیم کیا،
فخر یا تفریق کے لیے نہیں۔
“يٰأَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَـٰكُمْ شُعُوبًۭا وَقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ ٱللَّهِ أَتْقَىٰكُمْ ۚ”
(القرآن 49:13)
“اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو، بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔”
یہ آیت گویا ذات پر کھڑے ہر تفاخر کو خاک میں ملا دیتی ہے۔
ذات پر فخر کا انجام
ابولہب قریش کا سردار تھا — لیکن انجام؟
بلالؓ حبشی غلام تھے — لیکن مقام؟
سلمان فارسیؓ غیر عرب تھے — مگر کیا قربت رسول سے دوری ہوئی؟
یہی تو اسلام کی سب سے روشن کرن ہے:
کہ ذات نہیں، دل کا تقویٰ فیصلہ کن ہے۔
آج کے سوال
• کیا ہم ذات کی بنیاد پر لوگوں کو کمتر نہیں سمجھتے؟
• کیا ہم شادی، رشتہ، دوستی، احترام سب کچھ ذات کے ترازو میں نہیں تولتے؟
• کیا ہم نے کبھی سوچا: یہ کون سا اسلام ہے جس میں ذات معیار بن جائے؟
ایک دردمند گزارش

ذات کا خاتمہ نہ کریں،
کیونکہ یہ تعارف ہے،
مگر ذات کو تخت نہ بنائیں —
کیونکہ یہ تکبر بن جاتی ہے۔
آئیے!
اسلام کی روشنی میں انسان کو انسان کی طرح دیکھیں۔
علم، حلم، تقویٰ، امانت، اخلاق — یہی اصل پہچان ہو۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.